نئی دہلی؍ 7/دسمبر(ایس او نیوز/ایجنسیاں) زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کرتےہوئے مودی حکومت کے حکومت کے خلاف کسانوں کے احتجاج میں شدت بڑھتی جارہی ہے اور کسانوں کا احتجاج اب دہلی ،پنجاب، ہریانہ کےبعد ملک کی مختلف ریاستوں میں بھی پھیلتا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ مودی حکومت کے نمائندوں کے ساتھ کسانوں کی 40 تنظیموں کے رہنمائوں کے مذاکرات پانچ بار ناکام ہوچکے ہیں، جس کے بعد پورے ملک میں مظاہروں کے ذریعہ اپنی ناراضگی ظاہر کرنےکےلئے کسانوں نے 8 دسمبر کو بھارت بند کا اعلان کرکے مرکزی حکومت کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کردیا ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق مودی حکومت کے خلاف ہورہے مظاہرہ میں کسانوں کو کانگریس، ترنمول کانگریس، تلنگانہ راشٹریہ سمیتی اور عام آدمی پارٹی سمیت 19 سیاسی پارٹیوں کی حمایت مل گئی ہے
کانگریس صدر سونیا گاندھی ، این سی پی سربراہ شرد پوار ، مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری ، ایم کے اسٹالن اور گپکار اتحاد کے سربراہ فاروق عبد اللہ سمیت اہم اپوزیشن لیڈروں نے اتوار کو ایک مشترکہ بیان جاری کرکے کسان تنظیموں کے ذریعہ بلائے گئے بھارت بند کی حمایت کا اعلان کیا ہے کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے نے کہا ہے کہ ہم اپنی پارٹی کے دفتروں سے مظاہرہ کریں گے وہیں دہلی کے وزیر اعلیٰٰ کجریوال نے پارٹی کے عہدیداروں اور کارکنوں سے کہاہے کہ کسانوں کی طرف سے8 دسمبر کو بلائے جارہے بھارت بند کی حمایت کی جائے کیونکہ ہمارا ملک زراعت پر مبنی ملک ہے، میں بھی تمام لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بھی اس بند کو حمایت دیں۔ایسے میں بھارتیہ کسان یونین لوک شکتی نے نوئیڈا کے راشٹر دلت پر یرنا استھل سے دہلی کے لئے مارچ کا آغاز کیا ہے، جس کو دیکھتےہوئے کالندی کنج بارڈر پر بھاری تعداد میں سیکوریٹی فورسز کی تعیناتی کی گئی ہے۔